جامعہ ابو الحسن (مالیگاؤں) میں سہ روزہ تربیتی نشست



✍️ نعیم الرحمن ندوی 

      جامعہ ابو الحسن کا؛ مرکز دارالعلوم ندوۃ العلماء (لکھنؤ) سے الحاق ہے، ندوے کی یہ اہم روایت رہی ہے کہ سال کے شروع میں طلبہ کی رہنمائی کے لیے تربیتی نشستوں کا اہتمام ہوتا ہے اور بزرگ علماء و اساتذہ؛ طلبہ سے قیمتی خطابات فرماتے ہیں۔ جامعہ اپنے مرکز کی اسی مفید و نافع روایت کو اپنے یہاں برقرار رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔
    جامعہ میں نئے تعلیمی سال کا آغاز ہو چلا ہے، قدیم طلبہ اونچے درجوں میں بڑھ رہے ہیں، بڑی کتابیں، نئے مضامین سے سابقہ پیش آئے گا، یہ کتابیں، یہ مضامین کیسے پڑھیں؟ ___ اسی طرح نئے طلبہ داخلِ جامعہ ہوئے ہیں، یہ اپنے سفرِ علم کی ابتداء کس طرح کریں؟ ان کا حوصلہ بڑھانا، خود شناسی و خدا شناسی کی تلقین کرنا اور طلب علم میں عزم و عزیمت کو مہمیز کرنا ضروری ہے۔ انہیں اغراض و مقاصد کے پیش نظر بروز جمعرات، سنیچر، اتوار ۱۸ تا ۲۱/ شوال المکرم ۱۴۴۶ھ تین روزہ آخر کے دو پیریڈز طلبہ کے درمیان اساتذۂ جامعہ کے قیمتی رہنمایانہ خطابات ہوئے۔

_ تربیتی خطابات کے عناوین 

بروز جمعرات دو اساتذہ 
1) مفتی حفظ الرحمن قاسمی 
حصول علم کے لئے لازمی اوصاف
2) مولانا نعیم الرحمن ندوی 
علم کی فضیلت اور طلب علم کے آداب
3) نظامت مولانا محمد قاسم ندوی

بروز سنیچر دو اساتذہ 
1) مفتی محمد کاظم ندوی 
طلبہ اپنے آپ کو پہچانیں
2) مولانا جمال ناصر ندوی
طلبہ علوم نبوت کی ذمہ داریاں
3) نظامت مولانا محمد قاسم ندوی

بروز اتوار مہتمم جامعہ
1) حضرت مولانا جمال عارف ندوی صاحب دامت برکاتہم 
تحریک ندوۃ العلماء کا تعارف اور جامعہ کی سرگرمیاں
2) نظامت مولانا نعیم الرحمن ندوی
_____________________ 

       تمام ہی اساتذہ نے اپنے اپنے موضوعات پر قیمتی خطابات کیے اور سیر حاصل گفتگو کی، طلبہ جامعہ نے بھی بیدار مغزی اور طلب علمی کا ثبوت دیتے ہوئے قلم و کاغذ لے کر ان کو ذہن و دل کی تختی پر نوٹ کرنے کے ساتھ صفحۂ قرطاس پر بھی محفوظ کیا۔

خطبۂ صدارت 
     آخر میں جامعہ کے روح رواں، بانی و مہتمم حضرت مولانا جمال عارف ندوی صاحب دامت برکاتہم نے اپنے ناصحانہ کلمات، مربیانہ انداز اور حکیمانہ اسلوب میں طلبۂ عزیز کو خوب مستفیض فرمایا، اور اس شعر کے ذریعے کی گئی درخواست کو بہترین انداز میں پورا کیا۔
ضمیرِ لالہ میں روشن چراغِ آرزو کر دے
چمن کے ذرے ذرے کو شہیدِ جستجو کر دے
آپ کی سحر بیانی پر یہ شعر صادق آتا ہے
ہیں اَور بھی؛ شہر میں سخنور بہت اچھے
کہتے ہیں کہ عارف کا ہے اندازِ بیاں اَور

خطاب کے اہم نکات
     خطبہ صدارت کے پہلے حصے میں آپ نے تحریک ندوۃ العلماء اور دارالعلوم ندوۃ العلماء کا تفصیلی تعارف پیش کیا، جامعہ ابوالحسن چونکہ اُسی دارالعلوم سے ملحق ہے تو اُس کے نصاب، منہج فکر اور طریقۂ کار کو بھی جامعہ نے قبول کیا ہے۔
      تحریک ندوۃ العلماء کے تین بنیادی مقاصد کا ذکر کرتے ہوئے آپ نے فرمایا کہ 
پہلا مقصد 1) رفع نزاعِ باہمی ہے، اس مقصد کی ضرورت جس پس منظر میں پڑی ہے اس کو آپ نے بالتفصیل ذکر کیا، مسلکی اختلاف اور مسالک فقہیہ کے بارے میں ایک اہم بات یہ بیان فرمائی کہ "مسالک کے اختلاف سے بچا جاسکتا ہے اگر ہر ایک کا نظریہ یہ ہو کہ ہمارا مسلک أولی و افضل ہے لیکن دوسروں کا مسلک بھی صحیح ہے اور یہ کہ دوسروں کا مسلک بھی ہمارے مسلک سے أولی و افضل ہوسکتا ہے۔" مکاتب فقہیہ؛ عبادت میں سہولت کے لیے ہے، مسالک؛ تبلیغ کی چیز نہیں ہیں، دین؛ تبلیغ کی چیز ہے۔
دوسرا مقصد 2) مدارس دینیہ میں اصلاح نصاب ہے، جس کے پس منظر میں بتلایا کہ قدیم نصاب اور نظام تعلیم میں مسالک کی تلقین اور فلسفے کی تعلیم غالب تھی، ایسی اصلاح کی شدید ضرورت تھی کہ جن علوم کی فی زمانہ ضرورت ہو انہیں شامل کیا جائے اور بنیادی علوم؛ تفسیر و حدیث اور فقہ میں تبدیلی نہ کرتے ہوئے ان میں رسوخ پیدا کرنے کی مؤثر کوششیں ہوں، چنانچہ تحریک ندوۃ العلماء کے تحت دارالعلوم ندوہ میں قدیم فلسفے کو ہٹا کر عربی زبان و ادب کو شامل کیا گیا، جن میں عام قصے کہانی، جانوروں کی بات چیت جیسے مواد کے بجائے قرآنی قصوں اور انبیاء کے واقعات اور اسلاف کے اصلاحی تحریریں و خطبات کو شامل کیا گیا، قصص النبیین، القرأۃ الراشدہ، منثورات و مختارات انہیں اصلاح کا آئینہ ہے، انگریزی زبان کے ساتھ حساب و جغرافیہ اور سائنس بھی شامل کی گئی۔
تیسرا مقصد تھا 3) عالمی سطح پر اسلام کی دعوت اور تعارف کی اہلیت رکھنے والے علماء و دعاۃ تیار کرنا، اسی مقصد کے تحت ندوے میں انگریزی کے ساتھ اک زمانے میں سنسکرت بھی پڑھائی گئی ہے۔
     خطاب کے دوسرے حصے میں آپ نے جامعہ ابو الحسن کی موجودہ سرگرمیوں کا تعارف کروایا اور نئے طلبہ کو ان سرگرمیوں میں پرجوش حصہ لینے کی ترغیب دی، قدیم طلبہ کو مزید حوصلے کے ساتھ ان سرگرمیوں میں جمنے کی تلقین کی۔
آپ ہی کی دعا پر اس تربیتی نشست کا اختتام عمل میں آیا۔


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

جامعہ ابوالحسن مالیگاؤں میں تعزیتی نشست

میں اپنے گھر کے در و بام چھوڑ جاتا ہوں