باتیں ان سے؛ یاد رہے گی

سپاس نامہ بخدمت بڑے حضرت اصل اعتراف وہ ہے جو کسی کی زندگی میں ہو، جو مبالغہ نہ ہو حقیقت ہو، وہ اعترافِ خدمات جو احسان شناسی اور شکر گزاری کے جذبے سے پیش کیا گیا ہو، ایسا اعتراف حوصلوں کو جلا بخشتا اور ہمتوں کو بڑھاتا ہے ساتھ ہی " من لم یشکر الناس لم یشکر اللہ" کے حکم و ہدایت کو پورا کرتا ہے، یہ اعتراف؛ زبان رسالت سے "تلک عاجل بشرى المؤمن: مومن کے لیے دنیا ہی میں ملنے والی نقد خوشخبری" سے تعبیر ہے۔ ایسا ہی ایک اعتراف پیش خدمت ہے جو احسان شناسی اور شکرگزاری کی جذبے سے بڑے حضرت (مولانا غلام محمد وستانوی رحمتہ اللہ علیہ) کی خدمت میں آپ کی زندگی ہی میں آپ کے روبرو پڑھا گیا تھا۔ جامعہ ابو الحسن علی ندوی (مالیگاؤں) کا وفد، بڑے حضرت کی خدمت میں اشاعت العلوم اکلکوا، جمیع اساتذہ و مہتمم سمیت پہنچا اور اعتراف بالجمیل کے طور پر درج ذیل *سپاس نامہ* پیش کیا گیا، یہ سپاس نامہ مہتمم جامعہ حضرت مولانا جمال عارف ندوی صاحب کے قلمِ گہربار اور صمیمِ قلب سے نکلا ہوا پر خلوص اعترافِ خدمات ہے اور بڑے حضرت کی خدمات اور خوبیوں کا ایک خوبصورت مرقع پیش کرتا ہے۔ ویڈیو لنک ........