باتیں ان سے؛ یاد رہے گی



سپاس نامہ بخدمت بڑے حضرت

   اصل اعتراف وہ ہے جو کسی کی زندگی میں ہو، جو مبالغہ نہ ہو حقیقت ہو، وہ اعترافِ خدمات جو احسان شناسی اور شکر گزاری کے جذبے سے پیش کیا گیا ہو، ایسا اعتراف حوصلوں کو جلا بخشتا اور ہمتوں کو بڑھاتا ہے ساتھ ہی " من لم یشکر الناس لم یشکر اللہ" کے حکم و ہدایت کو پورا کرتا ہے، یہ اعتراف؛ زبان رسالت سے "تلک عاجل بشرى المؤمن: مومن کے لیے دنیا ہی میں ملنے والی نقد خوشخبری" سے تعبیر ہے۔
     ایسا ہی ایک اعتراف پیش خدمت ہے جو احسان شناسی اور شکرگزاری کی جذبے سے بڑے حضرت (مولانا غلام محمد وستانوی رحمتہ اللہ علیہ) کی خدمت میں آپ کی زندگی ہی میں آپ کے روبرو پڑھا گیا تھا۔
     جامعہ ابو الحسن علی ندوی (مالیگاؤں) کا وفد، بڑے حضرت کی خدمت میں اشاعت العلوم اکلکوا، جمیع اساتذہ و مہتمم سمیت پہنچا اور اعتراف بالجمیل کے طور پر درج ذیل *سپاس نامہ* پیش کیا گیا، یہ سپاس نامہ مہتمم جامعہ حضرت مولانا جمال عارف ندوی صاحب کے قلمِ گہربار اور صمیمِ قلب سے نکلا ہوا پر خلوص اعترافِ خدمات ہے اور بڑے حضرت کی خدمات اور خوبیوں کا ایک خوبصورت مرقع پیش کرتا ہے۔
 ویڈیو لنک

..........

           بسم اللہ الرحمن الرحیم 
      مخدوم گرامی قدر، خادم القران والمساجد حضرت مولانا غلام محمد وستانوی أطال اللہ بقاءکم و نفع بکم الأمۃ (رئیس جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکلکوا)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
اے صاحب فضل و کمال ...!
اے صاحب جلال و جمال ...!
اے خادم قرآن و مساجد ...!
اے پاسبانِ ملت اسلامیہ ہندیہ ...!
آج ہم مہتمم و اساتذۂ جامعہ ابو الحسن علی ندوی (مالیگاؤں) آنجناب کی خدمت عالیہ میں تشکر و امتنان اور اعتراف بالجمیل کے کلمات پیش کرتے ہوئے اپنے آپ کو سعادت مند محسوس کر رہے ہیں۔

اے ملت اسلامیہ کے نیّر تاباں .....! اللہ آپ کی درخشانی و تابانی کو دو چند کرے کہ آپ نے سرزمین ہندوستان پر علم کی وہ شمع روشن کی ہے کہ جس سے ملک کا چپہ چپہ جہالت کی تاریکیوں سے نکل کر نور ہدایت کی طرف گامزن ہے۔
اے مسیحائے قوم و ملت .....! گہوارہ علم معرفت، جامعہ اشاعت العلوم اکلکوا اور اس کی فروعات کی شکل میں آپ نے مسلمانان ہند کو جو عظیم و بے مثال علمی تحفہ دیا ہے کہ جس سے لاکھوں تشگان علم و معرفت فیض یاب ہو رہے ہیں، وہ دیار ہند کی اسلامی تاریخ کا ایک روشن باب ہوگا۔ انشاءاللہ 
اے علم کے شیدائی .....! آپ کا کارنامہ یہ ہے کہ آپ نے علم کی دوئی کو مٹایا اور ملت اسلامیہ کے نونہالوں اور نوجوانوں کے لیے مکاتب قرآنیہ اور مدارس دینیہ کے ساتھ اسکولوں اور کالجوں کا ملک بھر میں جال بچھا دیا۔ آپ نے وہ کام انجام دیا کہ شاہان عجم بھی اس پر رشک کریں۔
 اے ملت اسلامیہ کے بے لوث خادم .....! آپ نے ملک کے چپے چپے میں جس کثرت سے مساجد تعمیر کروائی ہے اس نے کفرستانِ ہند کو نغمۂ توحید سے مامور کر دیا۔
 اے پیکر خلوص و ایثار .....! نہ جانے کتنی بیوائیں ہیں، کتنے یتیم ہیں، کتنے بے کس و مسکین ہیں جن کے ہاتھ بارگاہ خداوندی میں اٹھتے ہیں تو آپ کے لیے دعا گو ہوتے ہیں کہ آپ نے ان کی خبرگیری کی، ان کا سہارا بنے، انہیں جینے کا حوصلہ دیا۔
 اے ساقی میخانۂ علم و عر فان .....! آپ نے نہ جانے کتنے دنوں میں عشق الٰہی کی جوت جلائی، کتنے ہی بھٹکے ہوؤں کو معرفت کی راہ دکھائی، جام محبت پلا کر رب کا شیدائی بنایا۔
 اے پاسبان ملت .....! آپ سرزمین ہند میں سرمایہ ملت کے نگہبان ہیں، اسلاف کی روایتوں کے امین، امیدوں اور تمناؤں کی ودیعت گاہ ہیں، دہر میں انقلاب کی روح پھونکنے والے ہیں، اللہ آپ کو سرسبز و شاداب رکھے، آپ کے لگائے ہوئے چمن کو آباد رکھے، آپ کے قائم کیے ہوئے سینکڑوں اداروں کو درخشاں و تابندہ رکھے، آپ کی نسلوں کو ان کی آبیاری کے لیے مستعد و تیار رکھے۔ آمین 

ہمیں فخر ہے اور رب کا شکر ادا کرتے ہیں کہ ہم جیسے عاجز و ناتواں بھی آپ کی خوشہ چینوں اور آپ کی خدمات جلیلہ سے فیض یاب ہونے والوں میں ہیں۔
تقبل اللہ جہودکم الجبارۃ وجعل سعیکم مشکورا ورفع شأنکم فی الدنیا والآخرة واحسن جزائکم عنا وعن المسلمین جمیعا.

والسلام علیکم ورحمۃ اللہ 

بقلم جمال عارف ندوی (بانی و مہتمم جامعہ ابو الحسن علی ندوی)
 پیشکش مہتمم واساتذہ جامعہ ابو الحسن علی ندوی مالیگاؤں

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

جامعہ ابوالحسن مالیگاؤں میں تعزیتی نشست

جامعہ ابو الحسن (مالیگاؤں) میں سہ روزہ تربیتی نشست

میں اپنے گھر کے در و بام چھوڑ جاتا ہوں