جامعہ ابو الحسن علی ندوی میں دوسرا ثقافتی پروگرام بعنوان سیرت النبی ﷺ
بروز جمعرات مؤرخہ 18/ ذوالقعدہ 1444ھ مطابق 8/ جون 2023ء جامعہ ابوالحسن مالیگاؤں میں نئے تعلیمی سال کا دوسرا ثقافتی پروگرام مہتمم جامعہ حضرت مولانا جمال عارف ندوی صاحب دامت برکاتہم کی صدارت میں ہوا۔ 12 طلباء نے سیرت النبی ﷺ سے متعلق مختلف موضوعات پر اردو زبان میں تقریریں کیں اور توقع سے بڑھ کر مظاہرہ کیا۔
*تفصیلات پروگرام*
نظامت: حافظ شیخ عادل (مالیگاؤں ، عربی اول)
قرأت : حافظ عکاشہ (اورنگ آباد، عربی اول)
نعت : حافظ محمد سلمان (خصوصی اول)
تحریک صدارت: حافظ محمد سعد (عربی اول)
تائید صدارت : حافظ مجاہد (خصوصی ثالث)
*مقررین اور ان کے عناوین*
سیرت النبی کے اس پروگرام میں 12 طلبہ نے حصہ لیا۔
1) اسعد عبدالرحمن (عربی اول، سلوڑ) تاجدارِ مدینہ ﷺ کے سچے عاشق
2) محمد ساجد (خصوصی اول، راحتہ) رحمتِ عالم قرآن کی روشنی میں
3) حافظ محمد عفان (خصوصی اول، مالیگاؤں) سیرت النبی ﷺ
4) محمد ریحان (عربی اول، ناسک) محبت رسول ﷺ
5) حافظ محمد سعد (عربی اول،بیڑ) کیا نظر تھی جس نے مردوں کو مسیحا کر دیا
6) حافظ محمد زاہد (عربی اول، ناسک) حضور ﷺ کے سیرت و اخلاق
7) حافظ ثقلین (خصوصی ثانی، جلگاؤں) آپ ﷺ اغیار کی نظر میں
8) حافظ عبدالرحمن (عربی اول، مالیگاؤں) شانِ مصطفی ﷺ
9) حافظ محمد زيد (عربی دوم، فیض پور) سیرتِ رسول ﷺ
10) محمد دانش (عربی اول، کامٹی) پیارے نبی ﷺ کیسے تھے؟
11) حافظ افضل ملک (خصوصی اول، ناگپور) سیرت النبی ﷺ
12) حافظ اظہر (خصوصی اول، کوپرگاؤں) تذکرہ نبی ﷺ
*امتیازی طلبہ*
طلبہ کا پروگرام مکمل ہونے کے بعد مولانا محمد اطہر ندوی صاحب نے تقاریر کا تجزیہ پیش کیا، طلبہ کی تقریر کی خوبیوں اور خامیوں سے آگاہ کیا۔ بعد ازاں مولانا ہی نے انعام کے مستحق طلبہ کے ناموں کا اعلان کیا۔
اول انعام
حافظ افضل ملک (خصوصی اول، ناگپور)
دوم انعام
حافظ ثقلین (خصوصی ثانی، جلگاؤں)
سوم انعام
حافظ محمد زید (عربی دوم، فیض پور)
_____________________
انعامات کی تقسیم کے بعد مولانا محمد اطہر ندوی صاحب نے بتایا کہ بانی و مہتمم جامعہ حضرت مولانا جمال عارف ندوی صاحب زید مجدہ ابوالأنبیاء حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے عازمِ سفرِ حج ہیں، اذنِ حضوری جیسی نعمتِ عظمی سے سرفراز ہونے والے ہیں، اُس مدینۃ النبی کی طرف کوچ کرنے والے ہیں جہاں پہنچ کر ایسا لگتا ہے کہ جیسے کوئی کان میں کہہ رہا ہو
زائرِ کوئے جناں! آہستہ چل
دیکھ، آیا ہے کہاں؟ آہستہ چل
نقشِ پائے سرورِ کونین کی
ہر طرف ہے کہکشاں، آہستہ چل
زائر کے دل کی آواز سنیں تو وہ کہہ رہا ہوتا ہے
زہے جذب و کشش، یہ ہوش تک باقی نہیں مجھ کو
مجھے دل لے کے آیا ہے، یا میں دل لے کے آیا ہوں
مولانا محمد اطہر ندوی صاحب نے مہتمم جامعہ کے حق میں تہنیتی کلمات ادا کرتے ہوئے جامعہ، جامعہ کے اساتذہ، جامعہ کے طلبہ کے لیے ارض پاک پر دعاؤں اور روضہ نبوی ﷺ پر درود و سلام کا نذرانہ پیش کرنے کی درخواست کی۔
بعد ازاں مسافرِ مدینہ کے احساسات کی ترجمانی کرنے کے لیے حافظ اجود حسان (خصوصی ثالث) کو ڈائس پر بلایا اور انہوں نے اقبال سہیل کی مشہور زمانہ نعت "مدینے کا سفر ہے اور میں نمدیدہ نمدیدہ " اپنی مسحور کن آواز میں سنائی۔
اس کے بعد صدر مجلس مولانا جمال عارف ندوی صاحب حفظہ اللہ کو خطبہ صدارت کے لیے دعوت دی گئی۔
*خطبہ صدارت*
مہتمم جامعہ حضرت مولانا جمال عارف ندوی صاحب دامت برکاتہم نے پروگرام کی کامیابی پر تمام مساہمین کو مبارکباد پیش کی، بعد ازاں مولانا نے بتایا کہ ارض مقدس کی جانب ان کا یہ سفر پہلا سفر نہیں ہے، بلکہ اس سے پہلے 1998ء، 2000ء، اور 2018ء میں بھی عمرہ کی سعادت حاصل ہو چکی ہے البتہ حج کے لیے یہ پہلا سفر ہے، پھر ان گزشتہ اسفار کی دلچسپ، دلگداز و روح پرور داستان سنائی، داستان مکہ و مدینہ کی وہ بھی مولانا کی زبانی
ذکر اس پری وش کا اور پھر بیاں اپنا
حسرتوں، تمناؤں، آہوں، سسکیوں اور آنسوؤں کے درمیان وقت کا احساس ہی نہیں ہوا۔
مولانا کی زبان پُر اثر سے داستان ارض حرم سنتے ہوئے آنسوؤں کے سیلاب کو پلکوں نے روک رکھا تھا، مولانا کی رقت آمیز دعا نے وہ بند کھول دیے۔
مولانا ہی کی رقت آمیز دعا پر پروگرام کا اختتام ہوا
دعا کے بعد اساتذہ و طلبہ نے معانقہ و مصافحہ کے ساتھ مہتمم جامعہ کو رخصت کیا۔
شعبہ نشر واشاعت
جامعہ ابوالحسن مالیگاؤں
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں