جامعہ ابوالحسن مالیگاؤں میں ششماہی کے بعد
 تعلیمی بیداری کی پہلی نشست 

      مؤرخہ 30/ ربیع الاول 1443ھ مطابق 6/ نومبر 2021ء، بروز سنیچر صبح گیارہ تا سوا بارہ جامعہ ابوالحسن مالیگاؤں میں ایک مختصر سی نشست کا انعقاد کیا گیا، تعطیلات ختم ہونے اور طلبہ کی جامعہ واپسی پر، طلبہ میں دوبارہ تعلیمی جوش و خروش پیدا کرنے کی غرض سے ایسی نشستوں کا انعقاد ندوۃ العلماء کی ایک خوبصورت روایت رہی ہے جس میں مفکر اسلامؒ ہی اپنی حیات تک طلبہ سے خطاب فرماتے رہے ہیں جس کا شاندار مرقع "پاجا سراغ زندگی" کی شکل میں سامنے آیا۔ جامعہ ابوالحسن میں اسی دیرینہ روایت کو قائم رکھتےہوئے اس نشست کا انعقاد ہوا، جامعہ کے اس پروگرام میں حفظ اور عالمیت کے تمام طلبہ شریک رہے۔
       مولانا جمال ناصر ندوی صاحب نے نظامت و نقابت کا فرض انجام دیا، مجلس کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے مؤثر تمہیدی گفتگو کی، حافظ اسجد کمال نے تلاوت کی، محمد سہیل نے نعت خوانی کی، اس کے بعد استاذ جامعہ مولانا محمد اطہر ندوی نے پندرہ منٹ گفتگو کی جس میں آیت کریمہ " فلولا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا في الدين ولينذروا قومهم إذا رجعوا إليهم لعلهم يحذرون. ۞" __ اور حدیث "انما الاعمال بالنیات" سے گفتگو کا آغاز کیا، حصول علم میں اخلاصِ نیت کی اہمیت بیان کی، تین چیزیں ۱) مطالعہ، ۲) سبق میں حاضر دماغی اور ۳) تکرار و آموختے کی تاکید کی۔ اس کے بعد مولانا نعیم الرحمن ندوی نے آیت کریمہ __ قل هل يستوي الذين يعلمون والذين لا يعلمون ۗ إنما يتذكر أولو الألباب. .... ۞ __ اور حدیث "فضل العالم علی العابد کفضلی علی ادناکم.... " سے بات شروع کی، اس شعر __"بر خود نظر کشا زتہی دامنی مرنج ٭ در سینۂ تو ماہ تمامے نہادہ اند __ کے پس منظر میں طلبہ کو اپنے اندر خوابیدہ صلاحیتوں کو محسوس کرنے اور مستقبل میں افقِ عالم پر علم کے ماہتاب بن سکنے کی اہلیت موجود ہونے کو واضح کیا، اس کے بعد مفکر اسلام مولانا ابوالحسن علی ندوی رحمتہ اللہ علیہ کی نصیحت کو "پاجا سراغِ زندگی" کے حوالے سے مختصرا بیان کیا کہ تین چیزیں ہیں؛ ۱) اساتذہ سے ذاتی تعلق؛ بطور خاص جس فن میں رجحان ہو اس کے ماہر استاد سے خصوصی علمی استفادہ کرنا۔ ۲) ذاتی محنت؛ تمام کامیاب افراد کی زندگی میں بنیادی چیز ان کی محنت اور اپنے مقصد کی دھن تھی۔ ۳) جذبۂ خدا طلبی اور فکرِ آخرت؛ اس کے بغیر سارا علم، ساری اہلیت بیکار ہے۔ آخر میں مہتمم جامعہ حضرت مولانا جمال عارف ندوی صاحب نے آیت "والذين جاهدوا فينا لنهدينهم سبلنا...... ۞" کی روشنی میں طلباء کو حصول علم کی راہ میں جہدِ مسلسل کی تلقین کی، اسلاف کے مؤثر واقعات پیش کئے، خطاب کی جان علامہ اقبال کا یہ شعر تھا؛
شرعِ محبّت میں ہے عشرتِ منزل حرام
شورشِ طُوفاں حلال، لذّتِ ساحل حرام
جس کو آپ نے بار بار دہرایا اور اس کی تشریح کے ضمن میں طلبہ کو رخصت سے اٹھ کر عزیمت پر آنے کی دعوت دی، معمولی معمولی اعذار پر چھٹیوں سے باز رہنے کی تاکید کی، ڈے بورڈنگ کے طلبہ کو فل بورڈنگ یعنی 24 گھنٹے قیام کی پرزور دعوت دی، مقصدِ زندگی سے عشق کی تلقین کی اور فرمایا: *"یاد رکھئے! زندگی ہر اک کو عزیز ہوتی ہے لیکن کامیاب وہی ہوتے ہیں جن کو زندگی سے زیادہ مقصدِ زندگی عزیز ہوتا ہے۔"* آپ کا مقصد اللہ رب العزت کی بندگی اور ساری دنیا میں اعلائے کلمۃ اللہ کی محنتیں اور کوششیں ہیں، اس کیلئے تن من دھن سے لگ جائیے۔ 
      ناگپور کے تازہ سفر میں جامعہ ابوالحسن کے تئیں متعلقین کے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ متعدد احباب نئے سال کے منتظر ہیں جنہوں نے اپنے بچوں کو جامعہ ابوالحسن مالیگاؤں میں داخلے کیلئے ان کا ذہن اور اپنا مَن بنالیا ہے۔ 
     آپ نے ایک اہم اعلان یہ کیا کہ اکثر مدارس میں طلبہ کو فجر میں اٹھانے کی ذمہ داری نگراں ادا کرتے ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ جامعہ ابوالحسن میں طلبہ خود اپنی فکرمندی سے اٹھیں، نگراں اٹھانے نہیں آئیں گے۔
      اٹھنے کی تدبیر بتائی کہ چونکہ جامعہ میں موبائل کا استعمال ممنوع قرار دے دیا گیا ہے اس لئے طلبہ الارم گھڑی کا استعمال کریں۔ اسی کے ساتھ یہ بھی اعلان کیا کہ نماز فجر کے بعد اذکار مسنونہ، سورہ یس کی تلاوت اور اجتماعی دعا کے معمولات یومیہ پورے ہوتے ہی تمام طلبہ کیلئے اجتماعی طور پر ورزش کرنا لازمی ہوگا۔
   آپ ہی کی دعا پر مجلس کا اختتام ہوا۔

شعبہ نشر و اشاعت جامعہ ابوالحسن مالیگاؤں
_____________________ 


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

جامعہ ابوالحسن علی ندوی مالیگاؤں میں ثقافتی پروگرام بعنوان علم اور اہل علم کا مقام

جامعہ ابو الحسن مالیگاؤں میں سہ روزہ تربیتی اور تعارفی نشست

جامعہ ابو الحسن میں بزم خطابت کا تیسرا پروگرام بعنوان "اسلامی عبادتیں اور تہذیب نفس"