جامعہ ابوالحسن میں تقریب پرچم کشائی بعدازاں کرکٹ ٹورنامنٹ



جامعہ ابوالحسن میں تقریب پرچم کشائی
بعدازاں کرکٹ ٹورنامنٹ
✍ نعیم الرحمن ندوی

       بروز جمعرات 26 جنوری صبح کی اولین ساعتوں میں جامعہ ابوالحسن مالیگاؤں کے وسیع کیمپس میں یوم جمہوریہ کی مناسبت سے پرچم کشائی کی تقریب منعقد کی گئی۔ راشٹریہ گیت کے ساتھ پرچم کو سلامی دی گئی۔ بعد ازاں حمد ونعت کے بعد اساتذۂ جامعہ نے خطاب کیا جس میں یومِ جمہوریہ کے متعلق سیر حاصل گفتگو ہوئی، اہم باتوں کو پیش کیا گیا۔ مولانا جمال ناصر ندوی صاحب نے ناظمِ جلسہ ہونے کی حیثیت سے اور مفتی حفظ الرحمن قاسمی صاحب نے پہلے مقرر کی حیثیت سے جمہوریت کا مفہوم، ہمارے دستور کی اہم خصوصیات اور دستور میں دیئے گئے سات حقوق اور ان پر کتنا عمل ہو رہا ہے اور کس طرح ان کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔۔۔؟ ان تمام عناوین پر خطاب کیا۔ 

اللہ کا رنگ اور ترنگا 
     ان کے بعد راقم الحروف (نعیم الرحمن ندوی) نے قومی جھنڈا ترنگا کے رنگوں کی خصوصیات اور ان کے پیغامات کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ سبز رنگ ہریالی وشادابی کا پیغام دیتا ہے، سفید رنگ امن و شانتی کا درس دیتا ہے اور کیسری وزعفرانی رنگ سرفروشی اور جانبازی کا سبق سکھاتا ہے، اس لیے اس کے باشندوں میں اپنے ملک کے لئے یہ تینوں خوبیاں، رنگ اور جذبات ہونا چاہیے۔ لیکن بحیثیت مسلمان ہمارے اندر ایک اَور رنگ اِن تمام رنگوں پر غالب ہونا چاہیے جس کو اللہ پاک نے اپنے کلام میں یوں بیان فرمایا ہے، "صبغةَ اللہ ومَن أحسنُ مِن اللہِ صبغةً ونحن لہ عابدون ۞ ترجمہ: اللہ کا رنگ اختیار کرو اور اللہ تعالیٰ سے اچھا رنگ کس کا ہوگا ہم تو اسی کی عبادت کرتے ہیں۔ (البقرة :138) ۔" __ یہ رنگ؛ توحید یعنی خدا کی یکتائی کا رنگ ہے، ہمیں اس ملک میں ہر حال میں توحید کا حامل وعلمبردار بن کرکے رہنا ہے، مسلمان بن کرکے جینا اور مرنا ہے۔ 
     آج فرقہ پرست ذہنیت قومی پرچم کو سفید اور سبز رنگوں سے پاک کر دینا چاہتی ہے اور اپنا ایک الگ زعفرانی جھنڈا بنا بھی لیا ہے۔ لیکن انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ایسا کرکے انہوں نے سفید رنگ کے پیغام؛ امن وشانتی اور سچائی کو آگ لگا دی ہے، اور سبز رنگ سے استعارہ ملک کی شادابی وہریالی اور معاشی و اقتصادی ترقی؛ کا ناس کردیا۔ "عیاں را چہ بیاں" ، یہ فرقہ پرستی کی ذہنیت ملک کو شدید نقصان پہنچائے گی۔

 سنودھان ہی پرسنل لاء کا محافظ 
      آخر میں مہتمم جامعہ حضرت مولانا جمال عارف ندوی دامت برکاتہم نے چشم کشا باتیں پیش کیں، آئین کی تشکیل سے متعلق تفصیل بیان کی، یوم جمہوریہ کے موقع پر جشن کا کیا مقصد ہے بتایا۔ آپ نے زور دیا کہ دستور ہند میں دفعہ 25 تا 30 یہ چھ دفعات تمام اقلیتوں کو ان کے مذہب سمیت تمام بنیادی حقوق فراہم کرتے ہیں، ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان آرٹیکلز کا بطورخاص مطالعہ کریں۔ ان میں ہم تمام مسلمانوں کے لئے لسانی، تہذیبی اور مذہبی ہر اعتبار سے تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ آئین ہند اردو زبان میں بھی دستیاب ہے علماء اور طلباء کو خاص طور پر اس کا مطالعہ کرنا چاہئے تاکہ اپنے حقوق کا پتہ ہو تو خود اعتمادی سے دین کا کام کرسکیں، ہمارے مدارس اور تمام دینی کام قانونی ہیں، ہمیں آئین ہند سے انہیں قائم کرنے کے حقوق حاصل ہیں۔ آپ نے کہا کہ اس موضوع پر آئین ہند کی کتابیں فراہم کرکے طلبہ کے درمیان تقریری مقابلے اور مضمون نویسی کے مقابلے منعقد کیے جانے چاہئیں، اس طرح آئین ہند پر مطالعے کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ اس دوران آپ نے ایک دلچسپ واقعہ ذکر کیا کہ ایک مرتبہ ایک صاحب نے ہم سے سوال کیا "سنودھان یعنی دستورِ ہند اوپر ہے یا شریعت؟" __ یہ سوال اکثر میڈیا کے افراد پوچھتے ہیں اور مسلمانوں کے دین و شریعت پر اعتماد کا امتحان لیتے ہیں، مولانا نے اس کا بہترین اور مُسکت جواب دیا کہ قانون شریعت سنودھان یعنی دستور ہند کے اوپر یا نیچے نہیں ہے بلکہ اسی کے اندر ہے، یہی ہمیں دین و مذہب پر عمل کرنے کا حق دیتا ہے، آئین ودستور ہی ہمارے پرسنل لاء سے متعلق شرعی قوانین کی حفاظت کرتا ہے، کوئی ہم سے یہ حق کیونکر چھین سکتا ہے اور اسے سنودھان کے خلاف کیسے کہہ سکتا ہے!!!
_____________________ 

العقل السلیم فی الجسم السلیم ٭ عقلِ سلیم تندرست جسم میں ہوتی ہے 

 _____ جامعہ میں کرکٹ ٹورنامنٹ کا انعقاد 
      پروگرام کے بعد تمام طلباء کا کرکٹ ٹورنامنٹ کا مقابلہ ہوا، طلبہ کے لئے کھیل کا میدان سجایا گیا۔ کھیلوں کے بہت سے جسمانی و نفسیاتی فوائد ہیں، کھیلوں کا اہتمام صحت و تندرستی کا ضامن ہے اور جسم کی صحت، عقل ومزاج کی صحت کا ذریعہ ہے۔
      کرکٹ ٹورنامنٹ کا انعقاد بھی اسی مقصد کے پیش نظر کیا گیا اور فاتح ، مفتوح ٹیموں اور مین آف دی میچ کیلئے قیمتی ٹرافیاں خریدی گئیں۔ 
     علامہ اقبال نے شاہین؛ جو ان کی نظر میں پرندوں کا درویش ہے کیلئے کہا تھا:
 جھپٹنا ، پلٹنا ، پلٹ کر جھپٹنا 
لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ 
يہ پورب ، يہ پچھم چکوروں کي دنيا 
مرا نيلگوں آسماں بيکرانہ 
پرندوں کي دنيا کا درويش ہوں ميں 
کہ شاہيں بناتا نہيں آشيانہ 
     ان کھیلوں کا انعقاد مستقبل کے درویش صفت طلباء جامعہ کے خون گرم رکھنے کا ذریعہ ہے۔ ٹیم کی تفصیلات درج ذیل ہے۔

اسلامی شخصیات کے ناموں سے منسوب ٹیمیں 
       مختلف اسلامی و تاریخی شخصیات کے نام سے چار ٹیمیں بنائی گئیں۔ 
1) فاتح سندھ محمد بن قاسم ٹیم (کپتان سہیل احمد)
2) سلطان محمد الفاتح ٹیم (کپتان حافظ انس)
3) شیر میسور ٹیپو سلطان شہیدؒ ٹیم (کپتان حافظ مدثر )
4) سید احمد شہیدؒ ٹیم (کپتان حافظ اسجد کمال )

      مہتمم جامعہ کی ٹاس پر کھیل کا آغاز ہوا، اسکی خاص بات یہ کہ تمام اساتذۂ جامعہ بنفس نفیس اس کھیل میں طلبہ کے ساتھ میدانوں میں اترے ، مولانا محمد اطہر ندوی صاحب نے بہترین کامینٹری کرتے ہوئے کھیل کو بڑا دلچسپ بنادیا۔

پہلا راؤنڈ ___ فاتح سندھ محمد بن قاسم v/s سید احمد شہیدؒ ٹیم ٭ شیر میسور ٹیپو سلطان شہیدؒ v/s سلطان محمد الفاتح ٹیم 

دوسرا راؤنڈ ___ محمد بن قاسم v/s محمد الفاتح ٹیم ٭ ٹیپو سلطان شہیدؒ v/s سید احمد شہیدؒ ٹیم 

تیسرا راؤنڈ ___ سلطان محمد الفاتح v/s سید احمد شہیدؒ ٹیم 

چوتھا فائنل راؤنڈ ___ 
شیر میسور ٹیپو سلطان شہیدؒ ٹیم v/s سلطان محمد الفاتح ٹیم

فاتح ومفتوح ٹیمیں اور مین آف دی میچ
     یوم جمہوریہ کی تقریب کے بعد سے جاری رہنے والا یہ کھیل دوپہر، سہ پہر تک بڑی دلچسپی سے چلتا رہا۔ طلبہ آخر تک جوش و خروش سے شامل رہے، شیر میسور ٹیپو سلطان شہیدؒ ٹیم (کپتان حافظ مدثر ) فائنل میں فاتح ہوکر سب سے قیمتی ٹرافی کی حقدار قرار پائی، جبکہ سلطان محمد الفاتح ٹیم (کپتان حافظ انس) مفتوح کی ٹرافی تک پہنچی، اور مین آف دی میچ کا انعام __ عربی اول کے طالبعلم حافظ شیخ یوسف (بھیونڈی) کے حصے میں آیا۔
      


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

جامعہ ابوالحسن علی ندوی مالیگاؤں میں ثقافتی پروگرام بعنوان علم اور اہل علم کا مقام

جامعہ ابو الحسن مالیگاؤں میں سہ روزہ تربیتی اور تعارفی نشست

جامعہ ابو الحسن میں بزم خطابت کا تیسرا پروگرام بعنوان "اسلامی عبادتیں اور تہذیب نفس"