(گذشتہ سے پیوستہ ٭ دوسرا حصہ ) جامعہ ابوالحسن مالیگاؤں کا سالانہ جلسہ
(گذشتہ سے پیوستہ ٭ دوسرا حصہ )
جامعہ ابوالحسن مالیگاؤں کا سالانہ جلسہ
شیخ الحديث ندوۃ العلماء لکھنؤ کی آمد
✍ نعیم الرحمن ندوی
جامعہ کی سالانہ رپورٹ
نالۂ بلبلِ شیدا تو سنا ہنس ہنس کر
اب جگر تھام کے بیٹھو مری باری آئی
طلبہ کے بہترین پروگرام کے بعد جامعہ کے روح رواں مہتمم جامعہ حضرت مولانا جمال عارف ندوی دامت برکاتہم ڈائس پر جلوہ افروز ہوئے، آپ نے جامعہ ابوالحسن کے آغاز، اس وقت کے سخت حالات، اور آج تک کے کوائف کی روداد ذکر کرتے ہوئے آئندہ کے عزائم ومنصوبے کو مؤثر انداز واسلوب میں پیش کیا۔
آپ نے بتایا کہ 18 جنوری 2018ء کو مفکر ملت حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی رحمۃ اللہ علیہ، مولانا سید بلال حسنی ندوی دامت برکاتہم کے دست مبارک سے اسی سرزمین پر سنگ بنیاد رکھا گیا، یہ شہر مالیگاؤں کی مشہور شخصیت عبدالمجید خانوادے کی وقف کردہ زمین ہے، دسمبر 2018ء میں تقریبا پورا سال گزرنے کے بعد تعمیری کام کا آغاز ہوا، نامساعد حالات کی وجہ سے پھر رک گیا۔ 24 اپریل 2019ء وہ مبارک گھڑی تھی جس میں ہمارے یہی مہمان مکرم، میرے استاذ محترم حضرت مولانا نیاز احمد ندوی دامت برکاتہم کی مالیگاؤں تشریف آوری ہوئی اور اس موقع پر آپ نے اس بنجر زمین پر تشریف لاکر دعا فرمائی، آپ کی وہ دعا مستجاب تھی وہ ساعت مقبول تھی کہ اس کے بعد پھر تعمیری کام کے لئے اللہ پاک کی طرف سے آسانیاں ہوئیں اور الحمدللہ ڈیڑھ کروڑ کی لاگت اور ڈھائی سال کی مدت میں تعمیر تکمیل کو پہنچی، 19 مئی 2021ء کو مسجد حضرت سمیہؓ وجامعہ ابوالحسن کا افتتاح عمل میں آیا۔ ڈھائی سالہ تعمیری عرصے میں تقریبا آدھی مدت کورونا وبا کی نذر ہوگئی، جس میں دشواریوں کا پہاڑ تھا لیکن فضل الٰہی اور اکابرین کی دعائیں تھیں کہ گذشتہ سال شوال سے تعلیمی نظام جاری ہوا۔
جامعہ ابوالحسن کا نظام تعلیم
آپ نے جامعہ کے نظام تعلیم پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جامعہ کا الحاق دارالعلوم ندوۃ العلماء سے ہے، مشکوٰۃ تک کی تعلیم یہاں دی جاتی ہے اس کے بعد اگلی تعلیم کے لئے طلبہ دارالعلوم ندوۃ العلماء کا رخ کرتے ہیں۔ اہلِ جامعہ کا پہلے دن سے عزم تھا کہ جامعہ ابوالحسن کو دینی و عصری تعلیم کا سنگم بنائیں گے چنانچہ یہاں دسویں اور بارہویں پاس طلبہ کو ایڈمیشن دیا جاتا ہے، دسویں پاس کے لیے چھ سال، چار سال یہاں اور دو سال ندوۃ العلماء _ بارہویں پاس کے لیے تین سال یہاں اور دو سال ندوے ، دسویں، بارہویں کے طلباء اگلی تعلیم گیارہویں اور گریجویشن جاری رکھتے ہیں جس کا فی الحال نظم یہ ہے کہ یہاں کی نائٹ کالج سے اور یشونت راؤ چوہان اوپن یونیورسٹی سے کوالیبریشن کرلیا گیا ہے، بچوں کو اس سے جوائنڈ کر دیا گیا ہے، طلباء وہاں لیکچرز اٹینڈ کرنے جاتے ہیں۔ الحمدللہ اس کا بہتر نتیجہ بھی سامنے آ رہا ہے۔
اس کے بعد آپ نے جامعہ کے مختلف اہم شعبہ جات کا تعارف کرایا، جس میں انگلش اسپیکنگ کلاس کا شعبہ بھی ہے اس کا ایک مظاہرہ سامعین کے سامنے آ چکا، جس سے اس کی کامیابی کا اندازہ ہوا ہوگا۔
آن لائن کلاس
جامعہ کی لائبریری؛ آنلائن کلاس روم بھی ہے جس میں وائی فائی کنکشن کے ساتھ ایک بڑا سا ایل سی ڈی اسکرین ہے، اس کے ذریعے جامعہ آنلائن ٹیچنگ میتھڈ سے مستفید ہو رہا ہے۔ یہاں عربی انشاء اور انگریزی کے اساتذہ پہلے سے تیاری کرکے گاہے بگاہے طلبہ کو لیکر جاتے ہیں اور ایل سی ڈی پر عربی و انگریزی تکلّم کی مفید ویڈیوز مختلف یوٹیوب چینلز کے ذریعے طلبہ کو دکھاتے ہیں۔ طلبہ کو دلچسپی بھی ہوتی ہے اور بڑا فائدہ بھی ہو رہا ہے۔
کمپیوٹر کلاسز کا آغاز
کمپیوٹر کلاس کے اجراء کا اسی سال ارادہ تھا لیکن وسائل دستیاب نہ ہونے کے سبب اس پر عمل نہ ہوسکا۔ الحمدللہ اس وقت کمپیوٹر لیب کا فرنیچر تیار ہوچکا ہے اور تیرہ میں سے چھ کمپیوٹر مہیا ہوچکے ہیں، آئندہ سال سے اس کا آغاز بھی ہوجائے گا۔ ان شاء اللہ
مراٹھی اسپیکنگ کلاس
انگریزی کے کامیاب تجربے کے بعد اسی طرز پر مراٹھی اسپیکنگ کلاسز کا اجراء بھی کیا جائے گا۔ ان شاء اللہ اس کے بھی بہترین نتائج آئیں گے۔
آپ نے بزم خطابت کے اردو، عربی اور انگریزی تقریروں کے شعبہ کا بھی تعارف کرایا۔
روداد نگاری کی مشق
طلبہ کے تفریحی ٹورز اور تعطیلات کے ایام کی روداد نگاری کا اہتمام مضمون نگاری کی مشق کے نقطۂ نظر سے کرایا جاتا ہے، اس کا ایک مسابقہ بھی ہوا تھا۔
طلبہ کے لئے تفریحی ٹورز
پڑھائی کی تھکن دور ہوکر طبیعت ومزاج میں نشاط وتازگی پیدا کرنے کی غرض سے تفریحی ٹورز کا اہتمام بھی جامعہ کرتا ہے، لیکن ان ٹورز کو مزید مفید بناتے ہوئے اسے علمی و ایجوکیشنل ٹور سے بدل دیا جاتا ہے۔
طلبہ میں دعوتی کام کی عملی مشق
اس کے لئے دو کاموں کا اہتمام کیا جاتا ہے، ہر پندرہ دن پر ایک روزہ تبلیغی جماعت یہاں سے اطراف کے پسماندہ علاقوں میں جاکر کام کرتی ہے۔ طلباء کی کارگزاری، مشاہدہ بیانی سے مزید احساس جاگا کہ اس علاقے میں جامعہ کا قیام وکام کتنا ضروری تھا!!! دوسرے پندرہ دن پر طلبہ کی ایک ٹیم پیام انسانیت کی ایکٹیوٹی کے لیے جاتی ہے۔ شہر کے مختلف ہسپتالوں میں جا کر ہم نے بات کر رکھی ہے، یہ وہاں جاکر برادران وطن میں پیام انسانیت کا کام کرتے ہیں جس کے غیر معمولی اثرات نظر آئے یہاں تک کہ مراٹھی اخبار کے رپورٹر نے خود ہم سے رابطہ کرکے پیام انسانیت کے نگراں مولانا ساجد خان ندوی صاحب سے انٹرویو لیا اور طلبہ کے تمام طریقہ کار کا مشاہدہ کرنے کے بعد مراٹھی اخبار "سکاڑ" میں شائع کیا، جبکہ ہم نے خود سے کبھی اخبار میں اس طرح کا کوئی بیان نہیں دیا۔
شعبہ مکاتبِ قرآنیہ
یہ جامعہ کا اہم شعبہ ہے، اس علاقے میں اس کا پھیلاؤ اتنی کم مدت میں اس قدر ہوا کہ اس وقت اس کی 13/ شاخیں 18/ معلمین ومعلمات تقریبا 900/ سے زائد طلبہ وطالبات اس سے منسلک ہیں اور بڑی کامیابی سے جاری ہے، مولانا ساجد خان ندوی صاحب اس شعبے کے ناظر ونگراں ہیں۔
دارالافتاء کا قیام
جامعہ کے زیر اہتمام دو دارالافتاء جاری ہیں، ایک نور باغ میں جہاں مفتی عامر یاسین ملی اور مفتی خالد عمر ملی ندوی صاحبان بیٹھتے ہیں اور دوسرا فارمیسی نگر مولانا محمد عمرین چوک میں ہے، یہاں جامعہ کے استاذ مفتی حفظ الرحمن قاسمی صاحب خدمت انجام دے رہے ہیں۔ ان دارالافتاء کی خاص بات یہ ہیکہ شہر کے تمام دارالافتاء دن میں چلتے ہیں جبکہ بہت سے لوگوں کو رات میں فرصت ملتی ہے، ان کی آسانی کیلئے جامعہ کے دارالافتاء رات کے وقت جاری کئے ہیں۔ اور الحمدللہ عوام الناس ان سے مستفید ہو رہے ہیں۔
جمعہ کے بیانات میں جامعہ کے طلبہ مقرر
جامعہ کے طلبہ کو جمعہ کے خطابات کے لئے اطراف کی مساجد میں بھیجا جاتا ہے، طلبہ اگرچہ خصوصی اول، ثانی اور ثالث کے ہیں لیکن تقریر کی مشق ہو گئی ہے اس لیے بیشتر طلبہ برجستہ تقریر بھی کرلیتے ہیں اس سال یہ طلباء مکررات کے ساتھ سو سے زیادہ مساجد میں پہنچ کر خطاب کر چکے ہیں۔ اطراف کی تقریبا ایسی 14 مساجد رابطے میں آ چکی ہیں جہاں کے ذمہ داران نے کہہ دیا ہے کہ مولانا ہمارے یہاں مہینے میں ایک یا دو جمعہ آپ کے طلبہ کو بیانات کے لیے بھیج دیا کریں۔ الحمدللہ اطراف کی ان مساجدمیں جہاں عموماً بڑے مقررین نہیں پہنچ پاتے ہیں وہاں جامعہ کے یہ چھوٹے مقررین خوب کام کر رہے ہیں۔
بورڈنگ کا نظم اور سہولیات
مقامی یا بیرونی سبھی طلباء کے لئے بورڈنگ کا نظم ہے، بیرونی طلباء بیشتر مراٹھواڑہ کے ہیں۔ جامعہ انہیں بہترین سہولیات فراہم کرتا ہے چنانچہ تمام طلبہ کو بیڈ، بیڈ شیٹ اور پلو (تکیہ) جامعہ کی طرف سے فراہم کیا گیا ہے۔ (طلباء کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر ہمارا اگلا منصوبہ ہے کہ ہر کمرے میں ڈبل بیڈ، ڈبل منزلہ پلنگ مہیا ہو، اس کا کام اوپر چھت پر جاری ہے۔) طلبہ کے لئے واشنگ مشین بھی لائی گئی ہے۔ ان سہولیات کے ساتھ 24 گھنٹے کا ایک تربیتی نظام بھی ہے۔
جامعہ کا تدریسی عملہ
جامعہ میں اس بات کی کوشش کی گئی ہے کہ اساتذہ اعلی تعلیم یافتہ اور اعلی تربیت یافتہ (ویل کوالیفائیڈ اینڈ ویل ٹرینڈ ٹیچرز) ہوں، چناچہ تمام اساتذہ عالمیت کے بعد مزید اعلی تعلیم کے لئے ندوۃ العلماء، دارالعلوم دیوبند اور المعھد العالی حیدرآباد وغیرہ اعلی تعلیمی درسگاہوں سے استفادہ کئے ہوئے ہیں اور اعلی تدریسی تربیت کے لیے جامعہ نے اپنے اساتذہ کیلئے تین ریسورسز سے استفادہ کیا ہے۔ 1) دارالعلوم ندوۃ العلماء کے زیراہتمام اساتذہ کی ٹریننگ کے لیے تربیتی کیمپ منعقد ہوتے ہیں جس میں ہمارے اساتذہ شریک ہوتے ہیں۔ 2) حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب دامت برکاتہم کی ایما پر جامعہ کے اساتذہ مع مہتمم دارالعلوم گڑھا گجرات گئے، تین دن قیام کرکے وہاں کے ٹیچنگ میتھڈ سے استفادہ کیا۔ 3) مولانا آزاد اردو نیشنل یونیورسٹی میں سات روزہ "ایفیکٹیو میتھڈ آف ٹیچنگز یعنی موثر طریقہائے تدریس" کا پروگرام رکھا گیا تھا اس میں ہمارے اساتذہ کی ایک ٹیم سات دنوں تک قیام کر کے شریک رہی، وہاں سے بھی زبردست فائدہ ہوا اور الحمدللہ ان طریقوں کو جامعہ میں رو بہ عمل لایا جارہا ہے۔
جامعہ کا شعبہ نشر واشاعت
جامعہ ابوالحسن علی ندوی، "سید احمد شہید ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی" کے زیر اہتمام کام کرتا ہے، اسی کے زیراہتمام "سید احمد شہید اسلامک اکیڈمی" بھی ہے۔ قیامِ جامعہ کے پہلے ہی سے اس کا کام جاری ہے، اس کے ذریعے نشر واشاعت، تصنیف و تالیف کا کام ہوتا ہے، ہمارے اساتذہ کچھ نہ کچھ لکھتے اور شائع کرتے رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔ الحمدللہ اس شعبہ سے بہت سے کتابچے شائع ہوئے، رابطہ ادب اسلامی کے بہت سے مقالے شائع ہوئے اور گاہے بگاہے پمفلٹ وغیرہ شائع ہوتے رہتے ہیں۔
الخدمہ فاؤنڈیشن
اس شعبہ سے رفاہی کاموں کو انجام دیا جاتا ہے، غریبوں، بیواؤں کی معاشی ومالی امداد، بیماروں کو طبی امداد فراہم کرنا وغیرہ وغیرہ، قیامِ جامعہ سے قبل یہ شعبہ بہت فعال تھا لیکن اس کے بعد اس میں کچھ کمی آگئی۔ لیکن ماشاءاللہ اس کی تلافی اس طرح ہوئی کہ شہر کوپر گاؤں میں الخدمۃ کی ایک برانچ قائم ہوئی، اس کے اراکین معہد کے فارغين اور مہتمم صاحب کے تلامذہ ہیں، بہت ہی فعالیت کے ساتھ وہاں کام کر رہے ہیں، آج پانچ سال ہونے کو ہیں اس دوران انہوں نے اس شعبے سے زبردست کام کیا اور کر رہے ہیں، خدمت خلق کے میدان میں سالانہ چھ سے آٹھ لاکھ روپے کا انکا ٹرن اوور ہے۔
امتحانِ اسلامیات
اس جامعہ کے زیر اہتمام امتحان اسلامیات بھی منعقد ہوتا ہے، "سید احمد شہید اسلامک اکیڈمی" بھٹکل کی ایک عظیم اکیڈمی ہے جس کے تحت ملک بھر میں ایک ہی دن میں، ایک ہی وقت میں اسلامیات کے امتحانات منعقد ہوتے ہیں۔ کےجی سے بارہویں تک کا بہترین نصاب ہے، اردو، ہندی، انگلش اور کنٹر زبانوں میں بھی مہیا ہے۔ الحمدللہ ہمارے شہر میں سترہ ، اٹھارہ اسکولوں میں یہ نصاب جاری ہے، سال بھر پڑھایا جاتا ہے، تیاری کی جاتی ہے پھر جامعہ کے زیر اہتمام امتحانات منعقد ہوتے ہیں۔ امسال صرف مالیگاؤں کے 17 تا 18 ہزار طلبہ وطالبات نے امتحان اسلامیات میں شرکت کی۔ الحمدللہ جامعہ کے زیر اہتمام عصری تعلیم گاہوں میں بھی دینی تعلیم وتربیت کا کام جاری وساری ہے۔
یہ کچھ رپورٹ وروداد تھی جامعہ ابوالحسن مالیگاؤں اور "ادارے سید احمد شہید" کی، اب اس کے کچھ منصوبے وضروریات پیش ہیں۔
_____________________
فوری ضروریات
فوری ضروریات میں 1) طلبہ کے ڈبل منزلہ بیڈ ہیں، ایک کا خرچ دس ہزار روپے ہیں، 14 بیڈ تیار ہورہے ہیں جن کا مجموعی خرچ ایک لاکھ چالیس ہزار ہے۔ 2) کچن اور ڈائننگ ہال کی تنگی محسوس ہو رہی ہے، اس کیلئے اوپر ٹیرس پر ایک شیڈ ڈال کر کچن اور ڈائننگ ہال تیار کرنا ہے جس پر تقریبا چار لاکھ کا خرچ ہے۔ 3) اساتذہ کے کوارٹرز کی تعمیر، اساتذہ کا 24 گھنٹہ قیام بہت ضروری ہے، قیام اب بھی ہوتا ہے لیکن فیملی کے بغیر، فیمیلی کے ساتھ رہنے کا انتظام ضروری ہے، ہمارا منصوبہ ہے کہ جامعہ سے متصل ایک دو پلاٹ خرید کر گھر بنائے جائیں۔ بڑا خرچ ہے تقریبا 20 لاکھ کا۔ 4) انگلش میڈیم اسکول، جس میں بچوں کو کےجی سے دسویں تک عصری تعلیم کے ساتھ مکمل دینی تعلیم دلائی جائے۔
آخر میں محبین، مخلصین اور معاونینِ جامعہ کا شکریہ ادا کیا، شہر کے بڑے علماء کی سرپرستی کا ذکر کیا اور بتایا کہ ندوۃ العلماء کے ناظم حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی دامت برکاتہم اس کے ناظمِ اعلی ہیں، مولانا سعید الرحمن اعظمی صاحب مشرفِ اعلی ہیں، مولانا سید بلال حسنی ندوی صاحب اس کے ناظمِ اعلی ہیں اور ہمارے مہمان مکرم، ہمارے مخدوم روز اول سے اس کے سرپرست ہیں، انہوں نے ہمیشہ بہترین مشورہ دیا، فکرمندی کا مظاہرہ کیا، تڑپ تڑپ کر دعائیں کرتے رہے، اور اساتذہ کی دعاؤں ہی کی وجہ سے آج اس حد تک پہنچے ہیں۔ لیکن یہ احساس ہے کہ یہ کچھ بھی نہیں ہے۔ جتنے تقاضے ہیں، جتنے کام ہیں اس کے مقابلے میں یہ کچھ نہیں ہے۔ چلتے رہنا ہے، آگے بڑھتے رہنا ہے۔
ستاروں سے آگے جہاں، اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحاں، اور بھی ہے
اللہ کا فضل ہے کہ ابھی اللہ نے امتحانات وآزمائش سے دوچار نہیں کیا بعض بزرگوں نے کہا کہ آپ لوگوں کے ساتھ روز اول ہی سے فتوحات ہیں ورنہ اکثر پہلے کڑے امتحان وآزمائشیں ہوتی ہیں اس کے بعد فتوحات کا دور شروع ہوتا ہے لیکن اللہ کا فضل ہے کہ پہلے دن ہی سے اللہ کی مدد اور نصرت سامنے ہے اور کام ہو رہا ہے۔
آپ نے ان باتوں پر سالانہ رپورٹ روداد کا اختتام کیا۔
_____________________
تکمیل حفظ
اس کے بعد حفظ قرآن کی سعادت حاصل کرنے والے طالب علم حافظ شیخ عادل ابن حاجی عبدالرشید نے آخری سورتوں کی تلاوت کرکے تکمیل حفظ کیا اور زمرۂ حفاظ میں شامل ہوئے۔
تکمیل مشکوۃ شریف
اس کے بعد مشکوٰۃ شریف کی تکمیل کرنے والے پانچوں طلبہ نے آخری حدیث کی خواندگی کی، مہمان مقرر نے ترجمہ کرتے ہوئے تکمیل کروائی۔
عالمیت + گریجویشن کا کامیاب تجربہ
الحمدللہ پانچوں طلبہ حافظ قرآن ہیں، جامعہ ہی سے گیارہویں، بارہویں کرتے ہوئے گریجویشن بھی کر رہے ہیں۔ عالمیت + گریجویشن کا تجربہ بھی کامیاب ہوتا ہوا نظر آیا، ان کے ناموں اور تعلیم پر ایک نظر ڈالی جائے۔
1) حافظ اسجد کمال ابن مولانا محمد امین ملی _ بی اے تھرڈ ایئر
2) حافظ ارشد خان ابن شکیل خان _ بی اے تھرڈ ایئر
3) حافظ محمد نعیم ابن شفیق احمد _ بی اے فرسٹ ایئر
4) حافظ پرویز عالم ابن محمد فاروق _ بی اے سیکنڈ ایئر
5) حافظ عبدالماجد ابن ناصر خان _ بی اے سیکنڈ ایئر
مہمان مکرم کا خطاب
اس پروگرام میں مولانا نے علماء کے بجائے عوام الناس سے زیادہ مخاطبت فرمائی، اس مرتبہ مولانا کی خطابت کا الگ ہی جلوہ نظر آیا ، اب سے پہلے آپ سے متعلق یہی گمان تھا کہ گذشتہ کی طرح علمی بیان ہوگا، آپ علمی شخصیت ہیں اہل علم ہی زیادہ مستفید ہوسکیں گے لیکن خلاف توقع آپ کی خطابت عوامی رنگ میں تھی، عوام الناس کی رعایت سے بھرپور تھی، مؤثر خطابت کی جھلکیاں بہت نظر آئیں،کم ہی وقت گفتگو کی لیکن عوام و خواص سبھی کو اپنی طرف کھینچے رکھا، کئی بار مجلس قہقہہ زار ہوگئی، دو گھنٹے کے طویل پروگرام اور تعلیمی مظاہرے کی ساری تھکاوٹ منٹوں میں اتار دی، ایک فکاہی فقرہ قابل ذکر ہے جس سے قارئین بھی محظوظ ہوئے بغیر نہ رہ سکیں گے۔
پچاس نمبری لوگ
تلاوتِ قرآن کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ اگر تلاوت کے دوران شیطان، ہامان، قارون، فرعون، (وَقَارُوۡنَ وَفِرعَونَ وَهَامٰنَۖ وَلَقَد جَآءَهُم موسىٰ بِالبینٰتِ فَاستکبرواا فِى الأرض ِ وَمَا كَانُوا سٰبِقِينَ ۞) ان کا نام بھی لیا جاتا ہے تو ہر نام پر پچاس پچاس نیکیاں ملیں گی، قرآن سے جوڑ کر پڑھیں گے تو ان بدبختوں کے نام پر بھی نیکیاں مل رہی ہیں، یہ "پچاس نمبری لوگ" ہو گئے۔ اور ویسے سینکڑوں بار نام لیا جائے، ثواب نہیں ملے گا الٹا گناہ ہوسکتا ہے کہ ان بدبختوں کے نام کی تسبیح کیوں ہو رہی ہے؟!!
( مولانا کا مکمل خطاب یوٹیوب پر اپلوڈ ہے۔)
تقسیم انعامات و رسمِ شکریہ
آخر میں انعامات تقسیم کئے گئے، تکمیل حفظ و تکمیل مشکوٰۃ کرنے والے تمام طلباء کو کپڑے کے جوڑے اور ڈنر سیٹ دیا گیا، گویا علمِ دین کی برکت سے برکتِ طعام و لباس کا استعارہ ہوا۔
ناظمِ جلسہ جامعہ کے مؤقر استاد مولانا محمد اطہر ندوی صاحب نے سامعین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنے بلیغ انداز میں کہا "آپ نے اپنے قدوم میمنت لزوم سے ہمیں مشرف کیا، اللہ رب العزت کے شکریے کے بعد آپ سب کے مشکور ہیں، آپ عوام، طلبہ، معلمینِ مکاتب، اساتذہ، علماء، حفاظ، ائمہ مساجد حتی کہ شیوخ الحديث حضرات نے ہماری ادنی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے پروگرام میں تشریف لے آئے، ہم آپ کے ممنون و مشکور ہیں۔"
اس پروگرام میں شہر کے بڑے علماء کی نمائندگی بھی رہی، بہت سی اہم علمی، دینی، سماجی و سیاسی شخصیات حاضرِ پروگرام رہی، توقع سے بڑھ کر جلسہ کامیاب رہا۔ والحمد للہ علی ذلک
مہمان مکرم مولانا نیاز احمد ندوی دامت برکاتہم کی دعا پر جلسے کا اختتام ہوا۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں