جامعہ ابو الحسن مالیگاؤں میں سہ روزہ تربیتی اور تعارفی نشست
روداد نگار نعیم الرحمن ندوی
تعلیم کے ساتھ تربیت بھی ضروری ہے۔ علم کا حصول کس طرح ہو؟ علمِ حاصل؛ کس طرح علم نافع بنے؟ معلومات کیسے معمولات میں تبدیل ہو؟ اس سمت میں رہنمائی طلبہ کے لیے ضروری ہے۔ جامعہ میں نئے تعلیمی سال کا آغاز ہو رہا ہے، قدیم طلبہ اونچے درجوں میں جا رہے ہیں، بڑی کتابیں، نئے مضامین سامنے آئیں گے، بڑی کتابیں اور نئے مضامین کیسے پڑھیں؟ ___ نئے طلبہ داخلِ مدرسہ ہوئے ہیں وہ اپنے سفرِ علم کا آغاز کس طرح کریں؟ ان کا حوصلہ بڑھانا اور عزم و ہمت کو مہمیز کرنا بھی ضروری ہے۔ انہیں اغراض و مقاصد کے پیش نظر بروز منگل تا جمعرات تین روز آخر کے دو پیریڈ اساتذۂ جامعہ کے طلبۂ جامعہ کے درمیان قیمتی خطابات ہوئے اور ان کی رہبری کی گئی، روداد پیش ہے۔
_____________________
تربیتی نشست میں خطابات کے عناوین
بروز منگل __ تین اساتذہ
نظامت مولانا محمد اطہر ندوی
1) مولانا محمد قاسم ندوی
مدرسے کا مقصد اور طلبہ کی قسمیں
2) مولانا جمال ناصر ندوی
اخلاص اور اختصاص
3) مفتی حفظ الرحمن قاسمی
طلبہ کا مقام اور ان کی ذمہ داریاں
_____________________
بروز بدھ ___ تین اساتذہ
نظامت مولانا محمد قاسم ندوی
4) مفتی محمد کاظم ندوی
دینی علوم میں عربی زبان کی اہمیت اور حصول کا طریقہ
5) مولانا محمد اطہر ندوی
عصر جدید کا چیلنج اور اس کا جواب
6) مولانا نعیم الرحمن ندوی
اساتذہ سے ذاتی تعلق اور ذاتی محنت
_____________________
بروز جمعرات ___ دو اساتذہ اور مہتمم صاحب کا صدارتی خطاب
نظامت مولانا جمال ناصر ندوی
7) جناب شعیب انجم سر ( انگریزی زبان و ادب کے ٹیچر)
عالمی سطح پر فریضہ دعوت کی انجام دہی میں انگریزی زبان کا کردار
8) مولانا محمد اطہر ندوی (صدر بزمِ ثقافت)
جامعہ کی ثقافتی سرگرمیوں کا تعارف اور طریقہ
_____________________
دارالعلوم ندوۃ العلماء کی روایت
اور "پاجا سراغِ زندگی"
ممتاز دینی درسگاہ دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ میں بھی اس کا بڑا اہتمام ہوتا رہا ہے اور مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ کی ان نشستوں کی تقریریں "پا جا سراغِ زندگی" کے نام سے کتابی شکل میں یکجا بھی ہیں، ان تقریروں میں طلبہ کو کامیاب علمی و مطالعاتی زندگی کے سُراغ بتائے گئے ہیں، یہ تقریریں مفکر اسلامؒ کی زندگی کے تجربات اور آپ کی قیمتی نصیحتوں کا مجموعہ ہے، اسی مفید کتاب کے مضامین کو سامنے رکھ کر اساتذۂ جامعہ کو عناوین دیئے گئے، اساتذہ نے اسی کتاب سے متعینہ موضوع پر اخذ کردہ باتیں طلبہ کے سامنے بڑی خوبی سے پیش کیں، اس طرح گویا مفکر اسلامؒ کی قیمتی نصیحتیں اور آپ کے علمی و مطالعاتی زندگی کے تجربات کا نچوڑ و خلاصہ پیش ہوگیا۔
صدارتی خطاب
آخر میں مہتممِ جامعہ کا قیمتی صدارتی خطاب ہوا جس میں بڑی اہم باتیں بیان ہوئیں۔
آپ نے کہا کہ " زمانے کے تقاضوں کو سمجھ کر مؤثر انداز میں انہی کی زبان و اسلوب میں پیغامِ اسلام کو ان تک پہنچانا یہ ندوے کے قیام کا اہم مقصد ہے، جامعہ ابوالحسن مالیگاؤں بھی اسی ندوے کی شاخ ہے، اس کا بھی ایک اہم مقصد یہی ہے اور جامعہ میں اسی مقصد سے سال بھر مختلف سرگرمیاں جاری و ساری رہتی ہیں۔
جامعہ کی تمام سرگرمیوں کو تین سرگرمیوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے؛ ایک ہے تعلیمی سرگرمی : جس کا مقصد درسیات پر اچھی محنت ہو اور نصاب بھی مکمل ہو جائے ساتھ ہی خارجی مطالعہ بھی چلتا رہے، یہ سرگرمی بہت بنیادی ہے لیکن تنہا یہی سرگرمی کافی نہیں ہے۔ نمبر دو ثقافتی سرگرمی : اردو عربی اور انگریزی تین زبانوں کے پلیٹ فارم اور اسٹیج طلبہ کو فراہم کیے جاتے ہیں تاکہ طلبہ اچھے خطیب بن کر نہ صرف ملکی بلکہ عالمی سطح پر دعوت و اصلاح کا فریضہ انجام دے سکیں۔ اور تیسری ہے دعوتی سرگرمی : پیام انسانیت اور ہفتے واری جمعہ کے بیانات اس سرگرمی کا حصہ ہیں، طلباء عزیز اگر ان سرگرمیوں میں سرگرم حصہ لیتے ہیں تو نکھر جائیں گے، سنور جائیں گے۔
آپ نے انہیں حوصلہ دلایا، ہمت دلائی اور کہا کہ ہر زبان میں بات کرنا تقریر کرنا ممکن ہے بلکہ بہت آسان ہے کوئی چیز ناممکن نہیں،
(Nothing is impossible every thing is possible)
تیراک اگر خود ہی حوصلہ ہار دے تو پھر اس کو ڈوبنے سے کوئی نہیں بچا سکتا۔
طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے استقامت سے جمے رہنے کی تلقین کی، نئے ماحول سے گھبرا کر راہِ فرار اختیار نہ کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ آپ فیصلہ خداوندی سے آئے ہیں، اللہ نے آپ کے ساتھ خیر کا فیصلہ کیا ہے، خیر کا فیصلہ اللہ جس کے لیے کرتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا کرتا ہے اور تفقہ فی الدین کے لیے منتخب کرتا ہے، اب اگر کوئی طالب علم راہ فرار اختیار کرتا ہے تو گویا وہ خدا کے انتخاب کو رد کرتا ہے اور فیصلہ خداوندی سے منہ موڑتا ہے۔
آپ ہی کی دعا پر تربیتی نشست اختتام پذیر ہوئی۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں