جامعہ ابوالحسن علی ندوی مالیگاؤں میں ثقافتی پروگرام بعنوان علم اور اہل علم کا مقام



       الحمدللہ جامعہ ابوالحسن علی ندوی (دیانہ مالیگاؤں) میں تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ شعبہ بزم ثقافت کا بہت مرتب اور مستحکم نظام ہے جس سے جامعہ کا ہدف یہ ہے کہ طلبہ اردو عربی اور انگریزی تینوں زبانوں میں اچھے اور مؤثر طریقے پر اپنے مافی الضمیر کو ادا کرنے پر قادر ہوسکیں ، اسی مناسبت سے بروز جمعرات مؤرخہ ٢١ ذوالقعدہ ١٤٤٥ھ مطابق ٣٠  مئی ٢٠٢٤ء جامعہ ابوالحسن علی ندوی مالیگاؤں میں صبح گیارہ بجے بزم ثقافت کا پروگرام حضرت مولانا محمد اطہر ملی ندوی دامت برکاتہم کی صدارت میں ہوا۔ بزم میں شریک طلبہ نے علم اور اہل علم کا مقام اس عنوان پر اردو زبان میں تقریریں کیں اور بہت عمدہ مظاہرہ کیا۔

*تفصیلات پروگرام*
     پروگرام میں نظامت کے فرائض حافظ محمد اجود حسان ( متعلم خصوصی ثالث) نے انجام دیئے، حافظ عکاشہ  (متعلم اعدادیہ دوم) کی تلاوت قرآن سے پروگرام کا آغاز ہوا اور عزیز الرب (متعلم اعدادیہ اول) نے نعت خوانی کی، ناظم جلسہ نے تحریک صدارت  اور حافظ محمد سالم (متعلم خصوصی اول) نے تائیدِ صدارت پیش کیا۔

*مقررین اور ان کے عناوین*
      اس بزم میں سترہ طلبہ نے حصہ لیا، اور اچھی تیاری کا مظاہرہ کیا۔
1) محمد فیصل _ علم دین کی فضیلت 
2) محمد شاداب _ علم و عمل اور علماء کی ذمے داریاں 
3) حافظ محمد یوسف _ حاملین علم کا مقام 
4) نمیر سہل _ علم دین کی فضیلت 
5) محمد بلال _  علم دین کی اہمیت اور ضرورت 
6) محمد خالد _ علم 
7) شیخ اسامہ _ علم کی فضیلت 
8) محمد فضل _ علم اور اہل علم کا مقام 
9) محمد معاذ_ علم دین کی اہمیت 
10) محمد مدثر _ علم کے انوار نے ذروں کو تابندہ کیا 
11) محمد توحید_ اہل علم کا مقام اور مرتبہ 
12) محمد عفان _ علم کی فضیلت 
13) مطیع الرحمان _ علم اور فکر معاش 
14) محمد اشتیاق _ علم دین کی اہمیت 
15) عبداللہ ذکی _ اسلام میں تعلیم کی اہمیت 


*امتیازی طلبہ*
     طلبہ کا پروگرام مکمل ہونے کے بعد راقم الحروف (مفتی حفظ الرحمن استاذ جامعہ ہذا) نے تقاریرکا تنقیدی جائزہ پیش کیا، طلبہ کو زبان و ادا کی کمزوریوں پر متنبہ کیا، آخر میں امتیازی درجات پانے والے انعام کے مستحق طلبہ کے ناموں کا اعلان ہوا۔ سترہ طلبہ میں تین طلبہ امتیازی نمبرات حاصل کرکے انعام کے حقدار قرار پائے۔

اول انعام
1) محمد معاذ  (خصوصی اول) 

دوم انعام
2) محمد شاداب  (اعدادیہ اول)

سوم انعام 
3) حافظ عفان (خصوصی ثانی)
_________________


*خطبہ صدارت*
      پروگرام کے اختتام پر صدر محترم خطبہ صدارت پیش کیا اور عنوان کی مناسبت سے بہت گرانقدر باتیں طلبہ کے سامنے بیان فرمائی۔ آپ نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ جو چیز جتنی زیادہ فضیلت کی حامل ہوتی ہیں اتنی ہی زیادہ اہمیت کی حامل ہوتی ہیں ، جو ہیرہ جتنا زیادہ قیمتی ہوتاہے اس کو اتنا ہی زیادہ اہتمام سے رکھا جاتاہے ، لہذا ہماری نظروں میں بھی اس علم کی اہمیت ہونا چاہیے ، اس علم کو حاصل کرنے کے لیے ہم نے جو قربانیاں دی ہیں ہمارے والدین نے جو قربانیاں دی وہ ہمارے سامنے ہونا چاہیے ، اسی لیے یہ پروگرام علم اور اہل علم کا مقام کے عنوان سے منعقد کیا گیا ہے کہ ہم اپنی اہمیت اور قیمت کو سمجھیں ، جب اپنی اہمیت اور قدر سامنے ہوگی تو صحیح معنی میں ہم طالب علم بنیں گے اپنا وقت ضائع نہیں کریں گے ہر طرح کی پریشانی اور مشکل کو برداشت کرنا ہمارے لیے آسان ہوگا۔ 
آپ نے فرمایا : اے طلبہ عزیز آپ جو علم حاصل کررہے ہو اس کا مقصد معاد ہے معاش نہیں ہے ، معاش کی ذمے داری تو اللہ نے اٹھا رکھی ہے، اس لیے آپ معاش سے بے فکر ہوکر طلب علم میں لگے رہیے ، اللہ تعالیٰ خود ہی آپ کے معاش کا نظم فرمائیں گے ، اس کے بعد قاضی ابویوسف رحمہ اللہ کا مشہور واقعہ سنایا ، پھر فرمایا کہ : لیکن یہ مقام ایسے ہی نہیں حاصل ہوجائے گا بلکہ اس کے لئے ڈھیر ساری قربانیاں درکار ہیں ، یہ کہہ کر چند اشعار سنائے۔
یہ قدم قدم بلائیں یہ سواد کوئے جاناں 
وہ یہیں سے لوٹ جائے جسے زندگی ہو پیاری 

یہ مصرع کاش نقش ہر در و دیوار ہو جائے 
جسے جینا ہو مرنے کے لیے تیار ہو جائے

اور بہت سی اہم باتیں ارشاد فرمائی ۔

آخر میں نائب مہتمم جامعہ حضرت مولانا نعیم الرحمن ملی ندوی صاحب زید مجدہم کی دعا پر پروگرام کا اختتام ہوا۔


شعبہ نشر واشاعت 
جامعہ ابوالحسن مالیگاؤں 
🫧🔮🫧🔮🫧

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

جامعہ ابو الحسن مالیگاؤں میں سہ روزہ تربیتی اور تعارفی نشست

جامعہ ابو الحسن میں بزم خطابت کا تیسرا پروگرام بعنوان "اسلامی عبادتیں اور تہذیب نفس"