میں اپنے گھر کے در و بام چھوڑ جاتا ہوں

اجود حسان بن محمد فاروق ندوی (متعلم درجہ خصوصی ثالث، جامعہ ابو الحسن علی ندوی، مالیگاؤں) ہوائے دشت و بیاباں بھی مجھ سے برہم ہے میں اپنے گھر کے در و بام چھوڑ جاتا ہوں سب سے پہلے ہم زمزمۂ شکر سے لبریز دل حمد و ثنا سے مزین زبانیں اور توصیف خداوندی کے چراغ سے روشن قلوب کو رب کائنات کے حضور سجدہ ریز کرتے ہیں جس نے خاک کے ذروں کو علم کے ذریعہ رفعتیں عطا کیں اور ہمیں انسانیت کے اعلی مقام پر فائز کیا اس کے بعد درود و سلام ہو اس محبوب ربانی پر جن کی تعلیمات ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔ ایک وقت تھا جب ہم رندوں سے شراب علم کی لذت کسی ایسے علم و ادب کے میکدے میں حاضری کا تقاضا کر رہی تھی جہاں پہنچ کر علم و ہنر سے بے بہرہ شخص زیور علم سے آراستہ ہو جائے جو طالبان علوم نبوت کی تعلیم و تربیت کے لیے کوشاں، کندہ نا تراش کو جیتا جاگتا مجسمہ بنانے والا، زندگی کے ہر موڑ پر رہنمائی کرنے والا، مشکلات زمانہ میں ثابت قدمی سکھانے والا، تاریک راہوں میں مشعل فراہم کرنے والا ہو، لہو گرم رکھنے کے لیے کبھی پلٹنا جھپٹنا تو کبھی پلٹ کر جھپٹنا سکھاتا ہو اور جو شاہراہ حیات میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہو، جو زمانے کے ساتھ ...